والدین کے لیے
5. باتچیت کریں
اِس کا کیا مطلب ہے؟
اِس کا مطلب ہے کہ آپ اور آپ کے بچے ایک دوسرے کو اپنے خیالات اور احساسات کے بارے میں کُھل کر بتائیں۔
یہ کیوں اہم ہے؟
بچوں سے باتچیت کرنا خاص طور پر اُس وقت مشکل ہو سکتا ہے جب وہ نوجوانی کے دَور (13 سے 19 سال کی عمر) میں ہوتے ہیں۔ کتاب ”اپنے بچوں کے خیالات کو سمجھیں“ (انگریزی میں دستیاب) میں بچے کی زندگی کو ایک سٹیج ڈرامے سے تشبیہ دی گئی ہے۔ اِس میں بتایا گیا ہے کہ ایک وقت تھا ”جب آپ کو سٹیج کے پیچھے جا کر اپنے بچے کی زندگی میں جھانکنے کی اِجازت تھی۔ لیکن اب آپ بس یہ اُمید کر سکتے ہیں کہ آپ کو حاضرین کے ساتھ ایک سیٹ مل جائے، چاہے وہ سیٹ اِتنی اچھی نہ بھی ہو۔“ جب ایسا لگتا ہے کہ بچہ باتچیت نہیں کرنا چاہتا تو یہی وہ وقت ہوتا ہے جب اُسے باتچیت کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔
آپ کیا کر سکتے ہیں؟
ہر وقت تیار رہیں۔ کبھی کبھار شاید بچے آپ سے رات گئے بات کرنا چاہیں۔ ایسی صورت میں بھی اُن کی بات ضرور سنیں۔
”شاید آپ اپنے بچے سے کہنا چاہیں: ”مَیں سارا دن تمہارے ساتھ تھا اور تُم اِس وقت مجھ سے بات کرنا چاہتے ہو؟“ لیکن اگر بچے ہمیں دل کی بات بتانا چاہتے ہیں تو ہم اُنہیں اِنکار کیسے کر سکتے ہیں؟ سارے والدین یہی تو چاہتے ہیں۔“—لیسا۔
”مجھے اپنی نیند بہت پیاری ہے۔ مگر اپنے نوجوان بچوں کے ساتھ میری سب سے اچھی باتچیت آدھی رات کے بعد ہی ہوتی تھی۔“—ہربرٹ۔
پاک کلام کا اصول: ”ہر شخص اپنے فائدے کا نہیں بلکہ دوسروں کے فائدے کا سوچے۔“—1-کُرنتھیوں 10:24۔
پورے دھیان سے سنیں۔ ایک باپ نے کہا: ”کبھی کبھی جب میرے بچے مجھ سے بات کر رہے ہوتے ہیں تو میرے دماغ میں بہت کچھ چل رہا ہوتا ہے۔ اور بچے سمجھ جاتے ہیں کہ میرا دھیان کہیں اَور ہے اور مَیں اُن کی بات نہیں سُن رہا۔“
اگر آپ کو بھی ٹیوی، موبائل فون یا ایسی دوسری چیزوں کی وجہ سے بچوں کی بات پر دھیان دینا مشکل لگتا ہے تو اِنہیں بند کر دیں۔ اپنے بچے کی بات پوری توجہ سے سنیں اور اُس کے مسئلے کو اہم خیال کریں، چاہے یہ آپ کو جتنا بھی معمولی لگے۔
”ہمیں اپنے بچوں کو یہ یقین دِلانے کی ضرورت ہے کہ اُن کے احساسات ہمارے لیے اہم ہیں۔ اگر اُنہیں ایسا نہیں لگے گا تو وہ اپنے دل کی بات دل میں ہی رکھیں گے یا پھر کسی اَور سے مدد مانگیں گے۔“—مرینڈا۔
”اگر آپ کو لگے کہ آپ کے بچے کی سوچ غلط ہے تو بھی سخت ردِعمل ظاہر نہ کریں۔“—انتھونی۔
پاک کلام کا اصول: ”توجہ سے سنیں۔“—لُوقا 8:18۔
ہر موقعے سے فائدہ اُٹھائیں۔ کبھی کبھار بچے اُس وقت آسانی سے اپنے دل کی بات بتا پاتے ہیں جب وہ والدین کے آمنے سامنے نہ بیٹھے ہوں۔
”ہم بچوں سے بات کرنے کے لیے اُس موقعے کا فائدہ اُٹھاتے ہیں جب ہم گاڑی میں کہیں جا رہے ہوتے ہیں۔ اُس وقت ہم اُن کے آمنے سامنے نہیں بلکہ ساتھ بیٹھے ہوتے ہیں اِس لیے اِس دوران ہماری باتچیت بہت اچھی رہتی ہے۔“—نکول۔
کھانے کا وقت بھی بچوں سے باتچیت کے لیے بڑا موزوں ثابت ہو سکتا ہے۔
”رات کا کھانا کھاتے وقت ہم سب ایک دوسرے کو بتاتے ہیں کہ دن کے دوران ہمارے ساتھ کون سی اچھی بات ہوئی اور کون سی بُری۔ ایسا کرنے کی وجہ سے آپس میں ہمارا رشتہ مضبوط ہوتا ہے اور ہمیں یہ احساس ہوتا ہے کہ مشکلات کا سامنا کرتے وقت ہم تنہا نہیں ہوں گے۔“—روبن۔
پاک کلام کا اصول: ’سننے میں جلدی کریں لیکن بولنے میں جلدی نہ کریں۔‘—یعقوب 1:19۔