ایک قدیم طومار جسے کھولے بغیر پڑھا گیا!
سن 1970ء میں عینجدی سے ایک جلا ہوا طومار ملا جسے پڑھنا ناممکن تھا۔ لیکن تھری ڈی سکین کی مدد سے ظاہر ہوا کہ اِس طومار میں احبار کی کتاب کی کچھ آیتیں تحریر ہیں جن میں خدا کا ذاتی نام بھی شامل ہے۔
سن 1970ء میں ماہرِآثارِقدیمہ کو اِسرائیل کے علاقے عینجدی سے ایک قدیم طومار ملا جو کہ بہت بُری طرح سے جلا ہوا تھا۔ اُس وقت ماہرین یہودیوں کی ایک عبادتگاہ کی کھوج لگانے کے لیے کھدائی کر رہے تھے۔ یہ عبادتگاہ غالباً چھٹی صدی عیسوی میں جلا دی گئی تھی جب وہاں کے گاؤں کو تباہ کِیا جا رہا تھا۔ اِس طومار کی حالت اِتنی خستہ تھی کہ اِس میں تحریرشُدہ باتوں کو پڑھنا ناممکن تھا، یہاں تک کہ اِسے کھولنے سے ہی یہ ریزہ ریزہ ہو سکتا تھا۔ البتہ تھری ڈی سکین اور دیگر جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے اِس طومار کو کھولے بغیر ہی اِس میں تحریرکردہ مواد کو پڑھا جا سکا۔
اِس طومار میں کیا لکھا تھا؟ اِس میں بائبل کی کچھ آیتیں تحریر تھیں۔ دراصل اِس بچے کچے طومار میں احبار کی کتاب کے اِبتدائی حصے سے کچھ آیتیں تھیں۔ اِن آیتوں میں چار عبرانی حروف میں خدا کا ذاتی نام بھی شامل تھا۔ اندازہ کِیا جاتا ہے کہ اِس طومار کو 50 عیسوی سے 400 عیسوی کے درمیان تحریر کِیا گیا۔ اِس کا مطلب ہے کہ بحیرۂمُردار کے طوماروں کے بعد عینجدی کا طومار عبرانی صحائف کا دوسرا قدیمترین طومار ہے۔ گل ضوہر نامی صحافی نے اِس طومار کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے اپنی کتاب میں بتایا کہ ”ہمارے پاس 100 قبلازمسیح میں تحریر کیے گئے بحیرۂمُردار کے طومار تھے اور ”الیپو کوڈیکس“ کے طومار تھے جو 930 عیسوی کے قریب تحریر کیے گئے تھے۔ اِن دونوں کے بیچ 1000 سال کا وقفہ تھا۔ اِس سے پہلے کہ عینجدی کے بند طومار کو پڑھا گیا، ہمارے پاس کوئی ایسا طومار نہیں تھا جو اِس 1000 سال کے دوران تحریر کِیا گیا۔“ ماہرین کے مطابق عینجدی کے طومار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہزاروں سال کے دوران توریت کے اصل متن کو محفوظ رکھا گیا اور نقل نویسوں نے اِس کی نقل کرتے وقت کسی طرح کی غلطیاں نہیں کیں۔