مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

بڑھاپے کی مشکلات سے نپٹنا

بڑھاپے کی مشکلات سے نپٹنا

بڑھاپے کی مشکلات سے نپٹنا

‏”‏ہماری عمر کی میعاد ستر برس ہے۔‏ یا قوت ہو تو اَسی برس۔‏ توبھی اُن کی رونق محض مشقت اور غم ہے کیونکہ وہ جلد جاتی رہتی ہے اور ہم اُڑ جاتے ہیں۔‏“‏ (‏زبور ۹۰:‏۱۰‏)‏ تین ہزار سال پُرانا یہ زبور اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ بڑھاپا واقعی زندگی کا ایک مشکل‌ترین دَور ہے۔‏ طب کی دُنیا کے بہت زیادہ ترقی کرنے کے باوجود،‏ آج بھی بڑھاپا کئی لحاظ سے ”‏محض مشقت اور غم ہے۔‏“‏ یہ کونسی مشکلات ہیں اور بعض لوگ کیسے ان کا مقابلہ کر رہے ہیں؟‏

عمررسیدہ مگر اچھی یادداشت

ہانز نامی ایک ۷۹ سالہ شخص کہتا ہے،‏ ”‏مجھے سب سے زیادہ پریشانی اس بات کی ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ میری یادداشت کمزور ہو جائے گی۔‏“‏ دیگر عمررسیدہ لوگوں کی طرح،‏ ہانز کو بھی یادداشت کمزور ہو جانے سے بڑا ڈر لگتا ہے۔‏ وہ بہت فکرمند ہے کہ جسم کے جس حصے کو ایک قدیم شاعر نے ”‏سونے کی کٹوری“‏ کہا اب اُسے اس پر مکمل کنٹرول حاصل نہیں۔‏ جی‌ہاں،‏ اُس کا دماغ اور حافظہ دن‌بدن کمزور ہوتا جا رہا ہے۔‏ (‏واعظ ۱۲:‏۶‏)‏ ہانز سوال کرتا ہے،‏ ”‏کیا بڑھاپے میں دماغ کا کمزور ہونا ایک فطری عمل ہے؟‏“‏

ہانز کی طرح،‏ اگر آپ بھی دوسروں کے نام بھول جانے پر یہ سوچنے لگے ہیں کہ یادداشت کی کمزوری کسی سنگین دماغی بیماری کی علامت ہے تو یاد رکھیں:‏ کسی بھی عمر کے لوگوں کی یادداشت کمزور ہو سکتی ہے۔‏ اس کے علاوہ ضروری نہیں کہ بڑھاپے میں دماغی کارکردگی میں تبدیلی کا تعلق ڈی‌مین‌شیا جیسی بھولنے کی بیماری سے ہو۔‏ * اگرچہ بڑھاپے میں یادداشت کا کمزور ہو جانا ایک عام بات ہے توبھی نیو یارک سے ڈاکٹر مائیکل ٹی.‏ لیوی لکھتے ہیں کہ ”‏بیشتر بوڑھے لوگوں کو مرتے دم تک اپنی دماغی صلاحیتوں پر مکمل کنٹرول حاصل ہوتا ہے۔‏“‏

سچ ہے کہ نوجوانوں کی یادداشت عموماً عمررسیدہ لوگوں کی نسبت زیادہ تیز ہوتی ہے اور وہ ماضی کے واقعات کو بآسانی دہرا سکتے ہیں۔‏ لیکن دماغ کے ایک ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ”‏اگر بوڑھے لوگوں کو کسی گزرے ہوئے واقعہ کو یاد کرنے کے لئے کچھ وقت دیا جائے تو وہ نوجوانوں سے کسی بھی طرح پیچھے نہیں رہیں گے۔‏“‏ درحقیقت،‏ جن عمررسیدہ اشخاص کی دماغی حالت اچھی ہوتی ہے وہ مناسب تعلیم‌وتربیت کے ساتھ سیکھنے،‏ یاد رکھنے اور خاص صلاحیتیں پیدا کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔‏

یادداشت کے مسائل اور اُن کا حل

تاہم،‏ اُس صورت میں کیا ہو اگر کسی کو یاد رکھنے کے سلسلے میں سنگین مسائل کا سامنا ہے؟‏ ایسی صورتحال میں بھی کسی کو یہ نہیں سمجھ لینا چاہئے کہ اُسے کوئی دماغی بیماری لاحق ہے۔‏ بڑھاپے میں لگنے والی کئی دیگر بیماریاں بھی یادداشت کو کمزور کرنے کے علاوہ غیرمعمولی ذہنی پریشانی کا باعث بن سکتی ہیں۔‏ ناتجربہ‌کار معالج اکثر غلطی سے ایسی بیماریوں کو سٹھیا جانے کا نام دے دیتے ہیں۔‏ اس سے نہ صرف عمررسیدہ لوگ شرمندگی محسوس کرتے ہیں بلکہ وہ مناسب طبّی امداد لینے سے بھی کتراتے ہیں۔‏ کونسی بیماریاں یادداشت کو متاثر کر سکتی ہیں؟‏

ناقص خوراک،‏ پانی کی کمی،‏ خون کی کمی،‏ سر کی چوٹ،‏ گردن کے ایک غدود یعنی غدودِدرقیہ (‏تھائی‌رائیڈ گلینڈ)‏ کا بڑھ جانا،‏ حیاتین یا وٹامن کی کمی،‏ کسی دوائی کے مُضر اثرات یا اردگرد کے ماحول میں غیرمعمولی تبدیلی بھی عمررسیدہ لوگوں کے لئے دماغی پریشانی کا سبب بن سکتی ہے۔‏ طویل ذہنی دباؤ بھی یادداشت کو کمزور کر سکتا ہے۔‏ اس کے علاوہ ایک دوسرے سے لگنے والی مختلف بیماریاں (‏انفیکشن)‏ بھی عمررسیدہ لوگوں کی یادداشت کو متاثر کر سکتی ہیں۔‏ ڈیپریشن یا افسردگی بھی یادداشت کو کمزور کر سکتی اور بڑی عمر کے مریضوں میں دماغی پریشانی کا باعث بن سکتی ہے۔‏ ڈاکٹر لیوی مشورہ دیتے ہیں کہ ”‏جب مریض دماغی پریشانی کا شکار ہو جائے تو اسے محض بڑھاپا یا یہ سمجھ کر نظرانداز نہیں کر دینا چاہئے کہ وہ سٹھیا گیا ہے۔‏“‏ مکمل طبّی معائنہ ان علامات کی اصل وجہ جاننے میں مدد دے سکتا ہے۔‏

افسردگی سے نپٹنا

افسردگی تمام انسانوں یہاں تک کہ خدا کے وفادار بندوں کے لئے بھی کوئی نئی چیز نہیں ہے۔‏ تقریباً دو ہزار سال پہلے،‏ پولس رسول نے ساتھی مسیحیوں کو ہدایت کی:‏ ”‏کم‌ہمتوں کو دلاسا دو۔‏“‏ (‏۱-‏تھسلنیکیوں ۵:‏۱۴‏)‏ ہمارے زمانے میں جبکہ حالتیں زیادہ پریشان‌کُن ہیں تو اس کی اَور بھی زیادہ ضرورت ہے۔‏ مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اکثر عمررسیدہ اشخاص میں افسردگی کی صحیح وجہ جاننے کی کوشش ہی نہیں کی جاتی۔‏

آجکل یہ غلط نظریات عام ہیں کہ بڑی عمر میں جاکر لوگ مایوس،‏ وہمی یا چڑچڑے ہو جاتے ہیں۔‏ اس کی وجہ سے نہ صرف بوڑھے بلکہ دیگر لوگ بھی ان علامات کو بڑھاپے کا ایک حصہ خیال کرتے ہیں۔‏ لیکن عمررسیدہ اشخاص کے علاج کے متعلق ایک کتاب بیان کرتی ہے کہ ”‏یہ سچ نہیں ہے۔‏ عمررسیدہ اشخاص میں افسردگی یا مایوسی بڑھاپے کا حصہ نہیں۔‏“‏

عام طور پر،‏ غمزدہ یا افسردہ ہونے کے برعکس شدید ذہنی اختلال یا مایوسی میں مبتلا ہو جانا ایک سنجیدہ بات ہے۔‏ اس کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔‏ اس لئے اسے نظرانداز نہیں کِیا جانا چاہئے۔‏ اگر مایوسی کا بروقت علاج نہ کِیا جائے تو یہ اسقدر شدت پکڑ جاتی ہے کہ اس میں مبتلا مریض خودکشی کر لیتے ہیں۔‏ ڈاکٹر لیوی کے مطابق،‏ عمررسیدہ مریضوں میں مایوسی اسقدر شدت اختیار کر لیتی ہے کہ ”‏قابلِ‌علاج ذہنی بیماری بھی انتہائی خطرناک ہو جاتی ہے۔‏“‏ اگر مایوسی کی حالت قائم رہتی ہے تو پھر مریض کو ذہنی بیماریوں کے کسی ماہر ڈاکٹر سے علاج کرانے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔‏ *‏—‏مرقس ۲:‏۱۷‏۔‏

مایوس اشخاص کو یہ یقین دلایا جا سکتا ہے کہ یہوواہ ”‏ترس اور رحم ظاہر“‏ کرنے والا خدا ہے۔‏ (‏یعقوب ۵:‏۱۱‏)‏ وہ ”‏شکستہ دلوں کے نزدیک ہے۔‏“‏ (‏زبور ۳۴:‏۱۸‏)‏ اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ ”‏عاجزوں کو تسلی بخشنے“‏ والا ہے۔‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۷:‏۶‏۔‏

خود کو ناکارہ محسوس نہ کریں

خداپرست بادشاہ داؤد نے تقریباً ۰۰۰،‏۳ سال پہلے یہ دُعا کی:‏ ”‏بڑھاپے کے وقت مجھے ترک نہ کر۔‏ میری ضعیفی میں مجھے چھوڑ نہ دے۔‏“‏ (‏زبور ۷۱:‏۹‏)‏ اس اکیسویں صدی میں بھی خود کو ناکارہ محسوس کرنے والے عمررسیدہ اشخاص داؤد جیسے احساسات رکھ سکتے ہیں۔‏ جب انسان خراب صحت کی وجہ سے کمزور ہو جاتا ہے اور پہلے کی طرح کام نہیں کر سکتا تو اُس کے اندر ناکارہ ہونے کا احساس پیدا ہو سکتا ہے۔‏ اس کے علاوہ وقت سے پہلے ملازمت سے فارغ کر دیا جانا کسی شخص کو اپنی ہی نظروں میں گرا سکتا ہے۔‏

تاہم،‏ جوکچھ ہمارے بس میں نہیں اُس کی بابت پریشان ہونے کی بجائے جوکچھ ہم کر سکتے ہیں اُس کی بابت سوچنا ہمیں اپنی اہمیت کو سمجھنے اور کارآمد ثابت ہونے کے قابل بنائے گا۔‏ اس سلسلے میں اقوامِ‌متحدہ کی ایک رپورٹ ’‏رسمی اور غیررسمی طریقوں سے سیکھتے رہنے،‏ علاقے میں ہونے والے مختلف فلاحی کاموں میں حصہ لینے اور پھر مذہبی کارگزاریوں میں شرکت کرنے کی‘‏ سفارش کرتی ہے۔‏ سوئٹزرلینڈ میں ارنسٹ نامی یہوواہ کا گواہ ایک ماہر باورچی تھا اور دوسروں کو بھی یہ کام سکھاتا تھا۔‏ جب اُس کی عمر ستر سال سے زیادہ ہو گئی تو اُس نے کمپیوٹر خریدنے کا فیصلہ کِیا۔‏ پھر اُس نے اسے استعمال کرنا بھی سیکھا۔‏ واقعی ارنسٹ اس بات کی عمدہ مثال ہے کہ انسان ہر عمر میں سیکھ سکتا ہے۔‏ لیکن اب سوال یہ ہے کہ اُس نے ایسا کیوں کِیا؟‏ جبکہ اس عمر کے زیادہ‌تر لوگ کمپیوٹر وغیرہ کا کام سیکھنے سے ڈرتے ہیں۔‏ ارنسٹ بیان کرتا ہے:‏ ”‏پہلی بات تو یہ ہے کہ مَیں چاہتا ہوں کہ بوڑھا ہونے کے باوجود میرا دماغ چلتا رہے۔‏ دوسری وجہ یہ ہے کہ مَیں ایسی چیزوں سے فائدہ اُٹھانا چاہتا ہوں جو بائبل تحقیق کرنے اور مسیحی کلیسیا میں اپنی سرگرمیوں کو پورا کرنے میں میری مدد کر سکتی ہیں۔‏“‏

عمررسیدہ اشخاص کا مفید کارگزاریوں میں مصروف رہنا اُن کی بہت سی بنیادی ضروریات کو پورا کر سکتا ہے:‏ اس سے نہ صرف اُن کے اندر زندگی میں کچھ کرنے کا احساس پیدا ہوتا ہے بلکہ وہ کچھ کمانے کے بھی قابل ہو سکتے ہیں۔‏ دانشمند بادشاہ سلیمان نے لکھا کہ انسان کے لئے یہ بھی خدا کی بڑی بخشش ہے کہ ”‏خوش‌وقت ہو اور جب تک جیتا رہے نیکی کرے۔‏ اور یہ بھی کہ ہر ایک انسان کھائے اور پئے اور اپنی ساری محنت سے فائدہ اُٹھائے۔‏“‏—‏واعظ ۳:‏۱۲،‏ ۱۳‏۔‏

آپ جتنا کر سکتے ہیں ضرور کریں

بہت سے خاندانوں میں،‏ عمررسیدہ لوگ ہی اپنی آنے والی پُشتوں کو تعلیم دینے کے علاوہ اخلاقی اور روحانی اُصول سکھاتے ہیں۔‏ بادشاہ داؤد نے لکھا:‏ ”‏اَے خدا!‏ جب مَیں بڈھا اور سرسفید ہو جاؤں تو مجھے ترک نہ کرنا جب تک کہ مَیں تیری قدرت آیندہ پُشت پر اور تیرا زور ہر آنے والے پر ظاہر نہ کر دوں۔‏“‏—‏زبور ۷۱:‏۱۸‏۔‏

تاہم،‏ اُس صورت میں کیا ہو جب عمررسیدہ لوگ حالات یا خراب صحت کی وجہ سے کچھ بھی کرنے کے قابل نہیں ہوتے؟‏ اسی طرح کی ناخوشگوار صورتحال نے ۷۹ سالہ یہوواہ کی گواہ سارہ کو پریشان کر دیا تھا۔‏ اُس نے اپنی اس مایوس‌کُن صورتحال کی بابت کلیسیا کے ایک نگہبان کو بتایا۔‏ اُس نے اُسے بائبل کا یہ اُصول یاد دلایا کہ ”‏راستباز کی دُعا کے اثر سے بہت کچھ ہو سکتا ہے۔‏“‏ (‏یعقوب ۵:‏۱۶‏)‏ پھر بھائی نے سارہ سے کہا کہ ”‏آپ کا خدا کے ساتھ ہمیشہ اچھا رشتہ رہا ہے اور اب آپ اپنے اس رشتے کی بدولت ہم سب کو فائدہ پہنچا سکتی ہیں۔‏ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ ہمارے کے لئے دُعا کر سکتی ہیں۔‏ سارہ ہم سب کو آپ کی دُعاؤں کی ضرورت ہے۔‏“‏ یہ سُن کر سارہ کی بہت حوصلہ‌افزائی ہوئی۔‏

سارہ اُس کلیسیائی نگہبان کی بات سمجھ گئی۔‏ واقعی عمررسیدہ اشخاص دن‌رات دوسروں کے لئے دُعا کرنے کی انمول خدمت انجام دے سکتے ہیں۔‏ (‏کلسیوں ۴:‏۱۲؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۵:‏۵‏)‏ اس کے ساتھ ساتھ،‏ ایسی دُعائیں خود وفادار عمررسیدہ اشخاص کو بھی ”‏دُعا کے سننے والے!‏“‏ یہوواہ کے اَور زیادہ قریب لے جاتی ہیں۔‏—‏زبور ۶۵:‏۲؛‏ مرقس ۱۱:‏۲۴‏۔‏

اس کے علاوہ،‏ کمزور صحت والے ایسے عمررسیدہ اشخاص جو اپنے تجربے اور وسائل سے دوسروں کی مدد کرنا چاہتے ہیں وہ بھی اپنے علاقے کے لوگوں کے لئے ایک قیمتی اثاثہ ہیں۔‏ وہ اس بات کا ثبوت ہیں کہ ”‏سفید سر شوکت کا تاج ہے۔‏“‏ خاص طور پر جب وہ ”‏صداقت کی راہ پر پایا“‏ جاتا ہے۔‏—‏امثال ۱۶:‏۳۱‏۔‏

تاہم سوال یہ ہے کہ:‏ جب ہم بوڑھے ہوں گے تو ہمارا مستقبل کیسا ہوگا؟‏ کیا ہم اپنے بڑھاپے میں ایک بہتر زندگی گزارنے کی اُمید رکھ سکتے ہیں؟‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 5 بعض ماہرین کا دعویٰ ہے کہ ”‏۶۵ برس سے زیادہ عمر کے لوگوں میں سے تقریباً ۹۰ فیصد کو یہ دماغی بیماری نہیں ہوتی۔‏“‏ ڈی‌مین‌شیا کے علاج کی بابت معلومات کے لئے براہِ‌مہربانی ستمبر ۲۲،‏ ۱۹۹۸ کے اویک!‏ کو دیکھیں۔‏

^ پیراگراف 13 جاگو!‏ رسالہ کسی خاص علاج کی سفارش نہیں کرتا۔‏ لیکن مسیحیوں کو اس بات کا یقین کر لینا چاہئے کہ وہ علاج کا جو بھی طریقہ استعمال کرتے ہیں وہ بائبل اُصولوں کی مطابقت میں ہو۔‏ اس سلسلے میں براہِ‌مہربانی جنوری ۸،‏ ۲۰۰۴ کے اویک!‏ کو دیکھیں۔‏

‏[‏صفحہ ۵ پر عبارت]‏

عمررسیدہ اشخاص اکثر یہ محسوس کرتے ہیں کہ آج کی تیزرفتار دُنیا میں کسی کو اُن کی پرواہ نہیں

‏[‏صفحہ ۷ پر بکس/‏تصویر]‏

عمررسیدہ لوگوں کی مدد کرنے کے مختلف طریقے

اُن کی عزت کریں۔‏ ‏”‏کسی بڑے عمررسیدہ کو ملامت نہ کر بلکہ باپ جانکر نصیحت کر۔‏ اور .‏ .‏ .‏ بڑی عمر والی عورتوں کو ماں جانکر۔‏“‏—‏۱-‏تیمتھیس ۵:‏۱،‏ ۲‏۔‏

اُن کی بات غور سے سنیں۔‏ ‏”‏سننے میں تیز اور بولنے میں دھیرا اور قہر کرنے میں دھیما ہو۔‏“‏—‏یعقوب ۱:‏۱۹‏۔‏

ہمدردی دکھائیں۔‏ ‏”‏سب کے سب یکدل اور ہمدرد رہو۔‏ برادرانہ محبت رکھو۔‏ نرم دل اور فروتن بنو۔‏ بدی کے عوض بدی نہ کرو اور گالی کے بدلے گالی نہ دو۔‏“‏—‏۱-‏پطرس ۳:‏۸،‏ ۹‏۔‏

بوقتِ‌ضرورت حوصلہ‌افزائی کریں۔‏ ‏”‏باموقع باتیں روپہلی ٹوکریوں میں سونے کے سیب ہیں۔‏“‏—‏امثال ۲۵:‏۱۱‏۔‏

اُنہیں اپنی سرگرمیوں میں شامل کریں۔‏ ‏”‏مسافرپروری میں لگے رہو۔‏“‏—‏رومیوں ۱۲:‏۱۳‏۔‏

بروقت مدد کریں۔‏ ‏”‏جس کسی کے پاس دُنیا کا مال ہو اور وہ اپنے بھائی کو محتاج دیکھ کر رحم کرنے میں دریغ کرے تو اُس میں خدا کی محبت کیونکر قائم رہ سکتی ہے؟‏ اَے بچو!‏ ہم کلام اور زبان ہی سے نہیں بلکہ کام اور سچائی کے ذریعہ سے بھی محبت کریں۔‏“‏—‏۱-‏یوحنا ۳:‏۱۷،‏ ۱۸‏۔‏

تحمل ظاہر کریں۔‏ ‏”‏دردمندی اور مہربانی اور فروتنی اور حلم اور تحمل کا لباس پہنو۔‏“‏—‏کلسیوں ۳:‏۱۲‏۔‏

عمررسیدہ لوگوں کے لئے پاس‌ولحاظ دکھانے سے ہم خدائی معیاروں کے لئے احترام ظاہر کرتے ہیں کیونکہ خدا کے کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏تُو بڑے بوڑھے [‏مرد یا عورت]‏ کا ادب کرنا۔‏“‏—‏احبار ۱۹:‏۳۲‏۔‏

‏[‏صفحہ ۶ پر تصویر]‏

مکمل طبّی معائنہ مفید ثابت ہو سکتا ہے