کیا آپ کو معلوم ہے؟
یسوع مسیح کے زمانے میں ہیکل میں عطیات ڈالنے کا کیا اِنتظام تھا؟
ہیکل میں عطیات ڈالنے کے ڈبے اُس حصے میں تھے جو عورتوں کا صحن کہلاتا تھا۔ اِس صحن میں جس جگہ یہ ڈبے رکھے تھے، اُس کے بارے میں کتاب ہیکل—اِس کے اِنتظامات اور سہولیات (انگریزی میں دستیاب) میں لکھا ہے: ”یہ ستونوں پر کھڑا برآمدہ تھا اور اِس میں دیوار کے ساتھ13 ڈبے رکھے ہوئے تھے جن میں عطیات ڈالے جاتے تھے۔ اِن ڈبوں کو نرسنگے بھی کہا جاتا تھا۔“
عطیات کے ڈبوں کو اِس لیے نرسنگے کہا جاتا تھا کیونکہ یہ نرسنگوں کی طرح اُوپر سے تنگ اور نیچے سے چوڑے تھے۔ ہر ڈبے پر لکھا ہوتا تھا کہ اِس میں ڈالے جانے والے عطیات کس لیے ہیں۔ پھر اِن عطیات کو اُسی مقصد کے لیے اِستعمال کِیا جاتا تھا۔ یسوع مسیح اُس وقت عورتوں کے صحن میں تھے جب وہ بہت سے لوگوں کو عطیات ڈالتے ہوئے دیکھ رہے تھے جن میں کنگال بیوہ بھی شامل تھی۔—لوقا 21:1،2۔
دو ڈبے ہیکل کے ٹیکس کے لیے مخصوص تھے۔ ایک ڈبہ موجودہ سال جبکہ دوسرا پچھلے سال کے ٹیکس کے لیے تھا۔ تیسرے ڈبے میں قمریوں، چوتھے میں کبوتروں، پانچویں میں لکڑی، چھٹے میں بخور اور ساتویں میں سونے کے پیالوں کے لیے قیمت ڈالی جاتی تھی۔ ایک شخص قربانی کے لیے درکار چیزوں کی قیمت ادا کرنے کے بعد بچی ہوئی رقم کو آٹھویں سے تیرہویں ڈبے میں ڈالتا تھا۔ آٹھویں ڈبے میں خطا کی قربانی سے بچی رقم ڈالی جاتی تھی۔ نویں سے بارہویں ڈبے میں جُرم کی قربانی، پرندوں کی قربانی، نذیروں کی طرف سے پیش کی گئی قربانی اور پاک ہونے والے کوڑھیوں کی طرف سے پیش کی گئی قربانی سے بچی رقم ڈالی جاتی تھی۔ تیرہواں ڈبہ رضاکارانہ عطیات کے لیے تھا۔
کیا لوقا کی تحریریں درست ہیں؟
لوقا نے اپنے نام سے ایک اِنجیل لکھی۔ اِس کے علاوہ اُنہوں نے رسولوں کے اعمال کی کتاب بھی لکھی۔ لوقا نے اپنی اِنجیل میں بتایا کہ اُنہوں نے ”سب باتوں کا سلسلہ شروع سے ٹھیک ٹھیک دریافت کرکے“ لکھا۔ لیکن بعض عالموں کو لوقا کی تحریروں پر شک ہے۔ (لوقا 1:3) کیا اِن عالموں کا شک جائز ہے؟
لوقا کی کتابوں میں ایسے تاریخی حقائق درج ہیں جن کی تصدیق کی جا سکتی ہے۔ مثال کے طور پر لوقا نے یونانی زبان میں رومی افسروں کے ایسے خطاب اِستعمال کیے جو بالکل درست تھے لیکن عام لوگ اِن سے واقف نہیں تھے جیسے کہ لوقا نے شہر فِلپّی کے افسروں کے لیے ”فوجداری کے حاکموں،“ شہر تھسلُنیکے کے افسروں کے لیے ”شہر کے حاکموں“ اور شہر اِفسس کے افسروں کے لیے ”آسیہ کے حاکموں“ کے خطاب اِستعمال کیے۔ (اعمال 16:20؛ 17:6؛ 19:31) لوقا نے ہیرودیس انتپاس کے لیے خطاب ’چوتھائی ملک کا حاکم‘ اور سرگِیُس پولُس کے لیے ”صوبہدار“ کا خطاب اِستعمال کِیا۔—اعمال 13:1،7۔
لوقا کا رومی افسروں کے لیے درست خطاب اِستعمال کرنا واقعی قابلِغور ہے کیونکہ جیسے ہی کسی رومی علاقے کی اہمیت کے لحاظ سے اُس کا درجہ بدلتا تھا، اُس کے حاکم کا خطاب بھی بدل جاتا تھا۔ اِس سلسلے میں بائبل کے عالم بروس میٹسگر کہتے ہیں: ”اعمال کی کتاب میں جب بھی کوئی خطاب اِستعمال ہوا، وہ وقت اور جگہ کے لحاظ سے بالکل درست تھا۔“ عالم ویلیم رمسی نے لوقا کو ”اعلیٰ درجے کا تاریخدان“ کہا ہے۔