مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

باب نمبر 21

اُنہوں نے ڈر اور شک کا مقابلہ کِیا

اُنہوں نے ڈر اور شک کا مقابلہ کِیا

1-‏3.‏ دن کے دوران پطرس نے کیا کچھ دیکھا تھا اور رات کے وقت اُنہیں کس مشکل کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا؟‏

پطرس کالی اندھیری رات میں پوری جان لگا کر کشتی کا چپّو چلا رہے تھے۔‏ تبھی اچانک اُنہیں دُور مشرق میں مدھم سی روشنی دِکھائی دی۔‏ شاید اُنہیں لگا کہ اب صبح ہونے والی ہے۔‏ کئی گھنٹے چپّو چلا چلا کر پطرس کے کندھے اور کمر درد سے ٹوٹ رہی تھی۔‏ تیز ہواؤں کی وجہ سے اُن کے بال بکھرے ہوئے تھے اور اِن ہواؤں نے اِتنی شدت اِختیار کر لی تھی کہ گلیل کی جھیل میں طوفان برپا ہو گیا تھا۔‏ مسلسل اُٹھنے والی اُونچی اُونچی لہریں کشتی کے اگلے حصے سے ٹکرا رہی تھیں اور پطرس کو ٹھنڈے پانی کی چھینٹوں سے بھگو رہی تھیں۔‏ مگر وہ پھر بھی چپّو چلاتے جا رہے تھے۔‏

2 دن کے دوران پطرس اور اُن کے ساتھی یسوع کے ساتھ تھے لیکن پھر یسوع وہیں گلیل کی جھیل کے مشرقی کنارے پر رہ گئے تھے۔‏ اُس دن یسوع نے چند روٹیوں اور مچھلیوں سے ہزاروں لوگوں کو کھانا کھلایا تھا۔‏ اِس وجہ سے لوگوں نے اُنہیں بادشاہ بنانے کی کوشش کی۔‏ لیکن یسوع کسی بھی لحاظ سے سیاست میں حصہ نہیں لینا چاہتے تھے۔‏ وہ اپنے پیروکاروں کو بھی یہ درس دینا چاہتے تھے کہ وہ سیاسی معاملات سے دُور رہیں۔‏ لہٰذا یسوع نے بِھیڑ سے بچ بچا کر نکلنے کے بعد اپنے شاگردوں سے کہا کہ وہ کشتی پر سوار ہو کر جھیل کے پار چلے جائیں جبکہ وہ خود اکیلے پہاڑ پر دُعا کرنے چلے گئے۔‏—‏مر 6:‏35-‏45؛‏ یوحنا 6:‏14-‏17 کو پڑھیں۔‏

3 اُس رات چاند پورا تھا۔‏ شاگردوں کی روانگی کے وقت یہ آب‌وتاب سے چمک رہا تھا مگر اب آہستہ آہستہ مغرب میں ڈوبنے لگا تھا۔‏ ساری رات کشتی چلانے کے باوجود شاگرد کچھ ہی میل کا سفر طے کر پائے تھے۔‏ چونکہ وہ چپّو چلانے میں بڑی محنت کر رہے تھے اور تیز ہواؤں اور موجوں کا بڑا شور تھا اِس لیے اُن کا آپس میں بات کرنا مشکل ہو رہا تھا۔‏ اِس صورتحال میں غالباً پطرس اپنی ہی سوچوں میں ڈوبے ہوئے تھے۔‏

4.‏ پطرس ہمارے لیے ایک شان‌دار مثال کیوں ہیں؟‏

4 پطرس کے پاس سوچنے کے لیے واقعی ڈھیروں باتیں تھیں۔‏ یسوع ناصری سے اُن کی پہلی ملاقات دو سال سے زیادہ عرصہ پہلے ہوئی تھی اور اِس دوران وہ بہت سے یادگار واقعات دیکھ چُکے تھے۔‏ اُنہوں نے یسوع مسیح سے جو کچھ سیکھا تھا،‏ اُس کے مطابق وہ اپنی شخصیت میں بہت سی تبدیلیاں کر چُکے تھے لیکن ابھی بھی بہتری کی کافی گنجائش تھی۔‏ مثال کے طور پر اُنہیں ہر ایسے خوف‌وخدشے پر قابو پانا تھا جو اُنہیں خدا کی خدمت کرنے سے روک سکتا تھا۔‏ اور وہ اپنے اندر موجود ایسی کمزوریوں کا مقابلہ کرنے کو تیار بھی تھے۔‏ یہی وجہ ہے کہ وہ ہمارے لیے ایک شان‌دار مثال ہیں۔‏

‏”‏ہمیں مسیح مل گیا ہے“‏

5،‏ 6.‏ پطرس کی زندگی کیسی تھی؟‏

5 پطرس کے ذہن سے اُس دن کی یاد کبھی نہیں مٹی ہوگی جب وہ پہلی بار یسوع سے ملے تھے۔‏ اُن کے بھائی اندریاس نے اُنہیں یہ شان‌دار خبر سنائی تھی کہ ”‏ہمیں مسیح مل گیا ہے۔‏“‏ اِس خبر کے ساتھ ہی پطرس کی زندگی ہمیشہ کے لیے بدلنی شروع ہو گئی تھی۔‏—‏یوح 1:‏41‏۔‏

6 پطرس شہر کفرنحوم میں رہتے تھے جو گلیل کی جھیل کے شمالی کنارے پر واقع تھا۔‏ پطرس اور اندریاس،‏ زبدی کے بیٹوں یعقوب اور یوحنا کے ساتھ مل کر مچھلیاں پکڑا کرتے تھے۔‏ پطرس کے گھر میں اُن کی بیوی کے علاوہ اُن کی ساس اور بھائی اندریاس بھی رہتے تھے۔‏ ماہی‌گیری کے ذریعے اپنے گھرانے کا پیٹ پالنے کے لیے پطرس کو یقیناً سخت محنت اور مہارت کی ضرورت تھی۔‏ ذرا اُس وقت کا تصور کریں جب پطرس اور اُن کے ساتھیوں کو رات رات بھر دو کشتیوں کے درمیان جال بچھا کر رکھنا ہوتا تھا اور پھر جتنی بھی مچھلیاں ہاتھ لگتیں،‏ اُنہیں کشتی میں کھینچنا ہوتا تھا۔‏ اِس کے علاوہ اُنہیں دن کے دوران مچھلیوں کی چھانٹی کرنی ہوتی تھی،‏ اِنہیں بیچنا ہوتا تھا اور اپنے جالوں کی مرمت اور صفائی بھی کرنی ہوتی تھی۔‏ بےشک یہ سارا کام بڑا محنت‌طلب تھا۔‏

7.‏ پطرس نے یسوع کے بارے میں کیا سنا اور یہ خبر اِتنی خاص کیوں تھی؟‏

7 بائبل میں بتایا گیا ہے کہ اندریاس،‏ یوحنا کے شاگرد تھے۔‏ جب اندریاس اپنے بھائی پطرس کو یوحنا کے پیغام کے بارے میں بتاتے ہوں گے تو وہ یقیناً اِسے بڑے شوق سے سنتے ہوں گے۔‏ ایک دن جب اندریاس،‏ یوحنا کے ساتھ تھے اور یوحنا نے یسوع کو قریب سے گزرتے دیکھا تو اُنہوں نے کہا:‏ ”‏دیکھو!‏ خدا کا میمنا!‏“‏ اندریاس فوراً یسوع کے پیروکار بن گئے اور اُنہوں نے خوشی خوشی پطرس کو بھی یہ خبر سنائی کہ مسیح دُنیا میں آ گیا ہے۔‏ (‏یوح 1:‏35-‏40‏)‏ تقریباً 4000 سال پہلے باغِ‌عدن میں ہونے والی بغاوت کے بعد یہوواہ نے وعدہ کِیا تھا کہ وہ ایک ایسے شخص کو بھیجے گا جو اِنسانوں کے لیے حقیقی اُمید کا دیا روشن کرے گا۔‏ (‏پید 3:‏15‏)‏ اندریاس اُسی شخص یعنی مسیح سے ملے تھے۔‏ پطرس بھی فوراً یسوع سے ملنے گئے۔‏

8.‏ یسوع مسیح نے پطرس کو جو نام دیا،‏ اُس کا کیا مطلب تھا اور بعض لوگ اِس نام کے حوالے سے اِعتراض کیوں کرتے ہیں؟‏

8 اُس دن سے پہلے پطرس،‏ شمعون کے نام سے جانے جاتے تھے۔‏ لیکن یسوع مسیح نے اُنہیں دیکھا اور کہا:‏ ”‏”‏آپ یوحنا کے بیٹے شمعون ہیں۔‏ اب سے آپ کو کیفا کہا جائے گا۔‏“‏ (‏کیفا کو یونانی میں پطرس کہتے ہیں۔‏)‏“‏ (‏یوح 1:‏42‏)‏ لفظ ”‏کیفا“‏ کا مطلب ”‏پتھر“‏ یا ”‏چٹان“‏ ہے۔‏ شمعون کو یہ نام دینے سے غالباً یسوع ایک پیش‌گوئی کر رہے تھے۔‏ یسوع نے مستقبل میں جھانک کر دیکھ لیا تھا کہ پطرس کا ایمان چٹان کی طرح ٹھوس ہوگا اور وہ اپنے ہم‌ایمانوں کے درمیان چٹان جیسی مضبوط اور قابلِ‌بھروسا شخصیت کے مالک بنیں گے۔‏ کیا پطرس بھی اپنے بارے میں ایسا ہی سوچتے تھے؟‏ غالباً نہیں۔‏ دراصل آج بھی اناجیل کو پڑھنے والے بعض لوگ یہ اِعتراض کرتے ہیں کہ پطرس میں چٹان جیسی کوئی بات نہیں تھی۔‏ اُن کا خیال ہے کہ بائبل میں پطرس کے بارے میں جو کچھ بتایا گیا ہے،‏ اُس سے لگتا ہے کہ وہ ایک کمزور شخصیت والے اِنسان تھے،‏ ڈانوانڈول رہتے تھے اور مشکلات کے آگے آسانی سے ہتھیار ڈال دیتے تھے۔‏

9.‏ ‏(‏الف)‏ یہوواہ اور یسوع کس چیز پر دھیان دیتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ آپ کے خیال میں ہمیں خود کو یہ یقین کیوں دِلانا چاہیے کہ جس نظر سے یہوواہ اور یسوع ہمیں دیکھتے ہیں،‏ وہ بالکل صحیح ہے؟‏

9 سچ ہے کہ پطرس میں خامیاں تھیں۔‏ اور یہ خامیاں یسوع کی نظر سے چھپی نہیں تھیں۔‏ لیکن اپنے باپ کی طرح یسوع بھی ہمیشہ لوگوں کی خوبیوں پر دھیان دیتے تھے۔‏ یسوع جانتے تھے کہ پطرس میں بہت سی خوبیاں ہیں اور وہ اِن خوبیوں کو نکھارنے میں اُن کی مدد کرنا چاہتے تھے تاکہ وہ اَور اہم کام کرنے کے لائق بن سکیں۔‏ یہوواہ اور یسوع آج ہمیں بھی اِسی نظر سے دیکھتے ہیں۔‏ شاید ہمیں اِس بات پر شک ہو کہ اُنہیں ہمارے اندر خوبیاں نظر آتی ہیں۔‏ لیکن ہمیں خود کو یہ یقین دِلانا چاہیے کہ جس نظر سے یہوواہ اور یسوع ہمیں دیکھتے ہیں،‏ وہ بالکل درست ہے۔‏ اِس کے علاوہ ہمیں پطرس کی طرح اُن سے تربیت پانے اور اِس کے مطابق ڈھلنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔‏‏—‏1-‏یوحنا 3:‏19،‏ 20 کو پڑھیں۔‏

‏”‏ڈریں مت“‏

10.‏ پطرس نے غالباً کیا کچھ دیکھا اور سنا لیکن وہ کس کام کی طرف لوٹ گئے؟‏

10 جب یسوع اور پطرس کی پہلی ملاقات ہوئی تو اِس کے بعد یسوع مختلف شہروں میں مُنادی کرنے کے لیے روانہ ہوئے۔‏ غالباً پطرس بھی اِس کام کے لیے یسوع کے ساتھ گئے۔‏ اِس لیے ہو سکتا ہے کہ اُنہوں نے قانا میں یسوع کا وہ پہلا معجزہ دیکھا ہو جب اُنہوں نے ایک شادی کی ضیافت کے دوران پانی کو مے بنا دیا تھا۔‏ اِس سے بھی بڑھ کر پطرس نے خدا کی بادشاہت کے بارے میں وہ شان‌دار اور اُمیدبھرا پیغام سنا جس کی یسوع مُنادی کرتے تھے۔‏ مگر تھوڑے عرصے بعد پطرس نے یسوع کے ساتھ مُنادی کرنی چھوڑ دی اور پھر سے مچھلی کا کاروبار شروع کر دیا۔‏ کچھ مہینے گزرے تھے کہ یسوع دوبارہ پطرس سے ملے اور اِس بار یسوع نے اُن سے کہا کہ وہ کُل‌وقتی طور پر اُن کے ساتھ مُنادی کا کام کریں۔‏

11،‏ 12.‏ ‏(‏الف)‏ جب یسوع،‏ پطرس کے پاس آئے تو پطرس مایوس کیوں تھے؟‏ (‏ب)‏ یسوع کا پیغام سننے کے دوران پطرس کے ذہن میں غالباً کون سی باتیں چل رہی تھیں؟‏

11 پطرس نے ساری رات مچھلیاں پکڑنے کے لیے بڑی محنت کی تھی مگر اُن کے ہاتھ کچھ نہیں لگا تھا۔‏ مچھیرے بار بار جھیل میں جال ڈال رہے تھے لیکن اُن کی ساری کوششیں بےکار جا رہی تھیں۔‏ پطرس نے اِس موقعے پر اپنے تمام‌تر تجربے اور مہارتوں کو کام میں لاتے ہوئے مختلف جگہوں پر جال ڈالا ہوگا جہاں مچھلیاں کھانے کے لیے آ سکتی تھیں۔‏ دوسرے مچھیروں کی طرح بِلاشُبہ اُنہوں نے بھی کئی بار یہ سوچا ہوگا کہ کاش وہ اُس گدلے پانی میں سے جھانک کر نیچے دیکھ سکیں کہ آخر مچھلیاں ہیں کہاں یا کاش اُن کے ایک اِشارے پر مچھلیاں خودبخود جال کے اندر چلی آئیں۔‏ یہ سب سوچ سوچ کر پطرس کی مایوسی میں صرف اِضافہ ہی ہو رہا تھا۔‏ وہ تفریح کے لیے مچھلیاں پکڑنے نہیں آئے تھے بلکہ یہ تو اُن کی روزی روٹی کا ذریعہ تھا۔‏ آخرکار تھک‌ہار کر وہ خالی ہاتھ کنارے پر لوٹ آئے۔‏ اُنہیں اپنے جال صاف کرنے تھے۔‏ اور جب یسوع وہاں پہنچے تو وہ اِسی کام میں لگے ہوئے تھے۔‏

12 یسوع لوگوں کے ہجوم میں گِھرے ہوئے تھے اور وہ سب اُن کے پیغام کو پوری توجہ سے سُن رہے تھے۔‏ چونکہ وہاں بِھیڑ بہت زیادہ تھی اِس لیے یسوع،‏ پطرس کی کشتی میں بیٹھ گئے اور اُن سے کہنے لگے کہ وہ کشتی کو کنارے سے تھوڑا دُور لے چلیں۔‏ پھر یسوع نے بولنا شروع کِیا اور اُن کی آواز پانی کی سطح پر سے گُونجتی ہوئی لوگوں تک پہنچنے لگی۔‏ پطرس بھی باقی لوگوں کی طرح بڑے دھیان سے اُن کی باتیں سننے لگے۔‏ دراصل یسوع جب بھی اپنی مُنادی کے سب سے اہم موضوع یعنی خدا کی بادشاہت کے بارے میں بات کرتے تھے تو پطرس بڑے شوق سے سنتے تھے۔‏ شاید اُس وقت پطرس کے ذہن میں اِس طرح کی باتیں آ رہی ہوں:‏ ”‏یسوع کے ساتھ پورے ملک میں اِس شان‌دار پیغام کو پھیلانا کتنے بڑے اعزاز کی بات ہوگی!‏ لیکن کیا میرے حالات واقعی مجھے ایسا کرنے کی اِجازت دیتے ہیں؟‏ آخر مجھے اپنے خاندان کی ضروریات بھی تو پوری کرنی ہیں۔‏“‏ اِس خیال کے ساتھ ہی شاید پطرس پھر سے پچھلی رات کے بارے میں سوچنے لگے ہوں جو اِتنی محنت کے باوجود اُن کے لیے بالکل بےکار ثابت ہوئی تھی۔‏—‏لُو 5:‏1-‏3‏۔‏

13،‏ 14.‏ یسوع نے پطرس کے لیے کون سا معجزہ کِیا اور اِس پر پطرس نے کیسا ردِعمل دِکھایا؟‏

13 جب یسوع نے اپنا پیغام ختم کِیا تو اُنہوں نے پطرس سے کہا:‏ ”‏آپ لوگ کشتی کو گہرے پانی کی طرف لے چلیں اور وہاں مچھلیاں پکڑنے کے لیے جال ڈالیں۔‏“‏ لیکن پطرس کے ذہن میں اِس حوالے سے شک سمایا ہوا تھا۔‏ اُنہوں نے یسوع کو جواب دیا:‏ ”‏اُستاد،‏ ہم نے ساری رات محنت کی لیکن ہمارے ہاتھ کچھ نہیں آیا۔‏ مگر آپ کے کہنے پر مَیں پھر سے جال ڈالتا ہوں۔‏“‏ پطرس نے تھوڑی دیر پہلے ہی اپنے جال صاف کیے تھے اور بِلاشُبہ وہ اِنہیں دوبارہ پانی میں نہیں ڈالنا چاہتے ہوں گے،‏ خاص طور پر ایسے وقت جب مچھلیاں کھانا کھانے کے لیے بھی نہیں نکلتیں۔‏ پھر بھی اُنہوں نے یسوع کی بات مانی اور غالباً دوسری کشتی میں موجود اپنے ساتھیوں کو بھی اپنے پیچھے آنے کا اِشارہ کِیا۔‏—‏لُو 5:‏4،‏ 5‏۔‏

14 جیسے ہی پطرس نے جال کھینچنا شروع کِیا تو اُن کی توقع کے برعکس یہ اُنہیں بہت وزنی معلوم ہوا۔‏ اِس لیے اُنہوں نے اِسے اَور زور سے کھینچا اور چند ہی لمحوں میں اُنہیں ڈھیروں ڈھیر مچھلیاں جال میں پھڑپھڑاتی ہوئی دِکھائی دیں۔‏ ہڑبڑی کے عالم میں اُنہوں نے فوراً دوسری کشتی میں سوار اپنے ساتھیوں کو مدد کے لیے قریب آنے کا اِشارہ کِیا۔‏ جلد ہی اُنہیں اندازہ ہو گیا کہ اِن مچھلیوں کو رکھنے کے لیے ایک کشتی کافی نہیں ہوگی۔‏ لہٰذا اُنہوں نے دونوں کشتیوں کو مچھلیوں سے بھر دیا۔‏ لیکن مچھلیوں کی تعداد اِتنی زیادہ تھی کہ یہ اُن کے وزن سے ڈوبنے لگیں۔‏ یہ سب دیکھ کر پطرس پوری طرح سے ہکےبکے رہ گئے۔‏ اُنہوں نے پہلے بھی یسوع کو کئی معجزے کرتے دیکھا تھا مگر اِس معجزے سے اُنہیں ذاتی طور پر فائدہ ہوا تھا۔‏ پطرس کو یقین نہیں آ رہا تھا کہ اُن کے سامنے ایک ایسا شخص کھڑا ہے جس کے اِشارے پر مچھلیاں خودبخود جال کے اندر چلی آئی ہیں۔‏ پطرس پر خوف سا طاری ہو گیا۔‏ وہ یسوع کے قدموں میں گِر پڑے اور اُن سے کہنے لگے:‏ ”‏مالک،‏ مَیں آپ کے ساتھ رہنے کے لائق نہیں کیونکہ مَیں بڑا گُناہ‌گار ہوں۔‏“‏ پطرس خود کو اُس شخص کا ساتھی بننے کے لائق نہیں سمجھتے تھے جسے خدا نے ایسے حیرت‌انگیز کام کرنے کا اِختیار بخشا ہوا تھا۔‏‏—‏لُوقا 5:‏6-‏9 کو پڑھیں۔‏

‏”‏مالک،‏ .‏ .‏ .‏ مَیں بڑا گُناہ‌گار ہوں۔‏“‏

15.‏ یسوع مسیح نے یہ سمجھنے میں پطرس کی مدد کیسے کی کہ اُن کا ڈر اور خدشات بےبنیاد ہیں؟‏

15 یسوع نے بڑی شفقت سے پطرس کو کہا:‏ ”‏ڈریں مت،‏ اب سے آپ مچھلیوں کی بجائے اِنسانوں کو جمع کریں گے۔‏“‏ (‏لُو 5:‏10‏)‏ یہ پطرس کے لیے ڈرنے یا شک کرنے کا وقت نہیں تھا۔‏ یسوع مسیح اُنہیں ایک ایسے کام میں اپنے ساتھ شامل ہونے کو کہہ رہے تھے جس کا اثر تمام اِنسانوں کے مستقبل پر ہونا تھا۔‏ مچھلی پکڑنے کے حوالے سے یسوع کی ہدایت پر پطرس کا شک بےبنیاد تھا۔‏ اِسی طرح اُن کا یہ خدشہ بھی بےبنیاد تھا کہ وہ اپنی خامیوں کی وجہ سے مُنادی کا کام کرنے کے لائق نہیں ہیں۔‏ اُنہیں یہ یقین رکھنا چاہیے تھا کہ جس خدا کی وہ خدمت کر رہے ہیں،‏ ”‏وہ کثرت سے معاف کرے گا“‏ اور اُنہیں مُنادی کا کام کرنے کے قابل بنائے گا۔‏ (‏یسع 55:‏7‏)‏ پطرس کو اِس حوالے سے بھی کوئی شک‌وشُبہ نہیں ہونا چاہیے تھا کہ وہ اپنے گھرانے کی ضروریات کیسے پوری کریں گے۔‏ اُنہیں اِس بات پر بھروسا رکھنے کی ضرورت تھی کہ یہوواہ خدا اِس معاملے میں بھی اُن کی مدد کرے گا۔‏—‏متی 6:‏33‏۔‏

16.‏ جب یسوع نے پطرس،‏ یعقوب اور یوحنا کو اپنے ساتھ مُنادی کرنے کی دعوت دی تو اُنہوں نے کیسا ردِعمل دِکھایا اور یہ اُن کی زندگی کا بہترین فیصلہ کیوں تھا؟‏

16 یسوع کی بات سننے کے بعد پطرس اور اُن کے ساتھیوں یعقوب اور یوحنا نے فوراً قدم اُٹھایا۔‏ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏وہ اپنی کشتیوں کو واپس کنارے پر لے آئے اور سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر یسوع کی پیروی کرنے لگے۔‏“‏ (‏لُو 5:‏11‏)‏ یوں پطرس نے یسوع پر اور اُن کے بھیجنے والے پر ایمان ظاہر کِیا۔‏ یہ پطرس کی زندگی کا بہترین فیصلہ تھا۔‏ آج بھی جو لوگ اپنے خوف اور خدشات پر قابو پا کر خدا کی خدمت کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں،‏ وہ پطرس جیسے ایمان کا مظاہرہ کرتے ہیں۔‏ اور یہوواہ خدا اپنے اُن بندوں کو کبھی مایوس نہیں کرتا جو اِس طرح سے اُس پر بھروسا ظاہر کرتے ہیں۔‏—‏زبور 22:‏4،‏ 5‏۔‏

‏”‏آپ نے شک کیوں کِیا؟‏“‏

17.‏ پطرس کے پاس اُن دو سالوں کی کون سی یادیں تھیں جو اُنہوں نے یسوع کے ساتھ گزارے تھے؟‏

17 یسوع سے پہلی ملاقات کے تقریباً دو سال بعد پطرس اُس طوفانی رات کے دوران گلیل کی جھیل میں کشتی چلا رہے تھے جس کا منظر باب کے شروع میں بیان کِیا گیا ہے۔‏ ہم نہیں جانتے کہ اُس وقت اُن کا ذہن کن سوچوں میں گِھرا ہوا تھا لیکن بِلاشُبہ اُن کے پاس اِن دو سالوں کی بہت سی یادیں تھیں۔‏ مثال کے طور پر یسوع نے پطرس کی ساس کو شفا دی تھی؛‏ پہاڑی وعظ پیش کِیا تھا اور بار بار اپنی تعلیمات اور معجزوں سے اِس بات کا ثبوت دیا تھا کہ اُنہیں یہوواہ خدا نے بھیجا ہے اور وہی مسیح ہیں۔‏ بےشک پطرس نے وقت کے ساتھ ساتھ کافی حد تک اپنی کمزوریوں،‏ مثلاً اپنے ڈر اور شک کے خلاف لڑنا سیکھ لیا ہوگا۔‏ یسوع مسیح نے تو اُنہیں اپنے 12 رسولوں میں سے ایک کے طور پر بھی چُن لیا تھا۔‏ لیکن پطرس کے دل سے ابھی بھی ڈر اور شک پوری طرح دُور نہیں ہوا تھا اور یہ بات بہت جلد سامنے آنے والی تھی۔‏

18،‏ 19.‏ ‏(‏الف)‏ اُس منظر کو بیان کریں جو پطرس نے گلیل کی جھیل پر دیکھا۔‏ (‏ب)‏ یسوع نے پطرس کی درخواست پر کیا کِیا؟‏

18 رات کے چوتھے پہر یعنی صبح 3 بجے سے سورج نکلنے کے بیچ کسی وقت پطرس چپّو چلاتے چلاتے اچانک رُک گئے اور سیدھے ہو کر بیٹھ گئے۔‏ اُنہیں دُور لہروں پر کوئی چیز حرکت کرتی ہوئی دِکھائی دی۔‏ کیا یہ موجوں سے بننے والی جھاگ پر چاند کی روشنی کا عکس تھا؟‏ نہیں،‏ یہ تو کچھ اَور ہی تھا کیونکہ وہ آنے جانے والی لہروں میں غائب نہیں ہوا۔‏ وہ تو کوئی آدمی تھا جو جھیل کے پانی پر چل رہا تھا!‏ جوں‌جوں وہ آدمی آگے بڑھ رہا تھا،‏ ایسا لگ رہا تھا کہ وہ کشتی کے قریب سے ہی ہو کر گزرے گا۔‏ یہ منظر دیکھ کر شاگرد بُری طرح خوف کی لپیٹ میں آ گئے۔‏ لیکن تبھی اُس آدمی نے اُن سے کہا:‏ ”‏ڈریں مت!‏ حوصلہ رکھیں،‏ مَیں ہوں!‏“‏ دراصل وہ آدمی یسوع تھے۔‏—‏متی 14:‏25-‏27‏۔‏

19 پطرس نے کہا:‏ ”‏مالک!‏ اگر واقعی آپ ہیں تو مجھے حکم دیں کہ مَیں پانی پر چل کر آپ کے پاس آؤں۔‏“‏ (‏متی 14:‏28‏)‏ پہلے پہل تو پطرس نے بڑی دلیری دِکھائی۔‏ یسوع کے معجزے کو دیکھ کر وہ اِتنے جوش میں آ گئے تھے کہ خود بھی اِس معجزے کا حصہ بننا چاہتے تھے تاکہ اُن کا ایمان اَور مضبوط ہو جائے۔‏ یسوع نے بھی پطرس کو اپنے پاس آنے کے لیے کہا۔‏ اِس پر پطرس نے کشتی کے ایک کنارے کو پھلانگ کر پانی کی سطح پر اپنے پاؤں رکھے۔‏ ذرا تصور کریں کہ جب اُنہیں اپنے پیروں تلے ٹھوس سطح محسوس ہوئی ہوگی تو اُن کے اندر کیسا عجیب سا احساس پیدا ہوا ہوگا۔‏ یسوع کی طرف قدم بڑھاتے ہوئے وہ یقیناً حیرت کے سمندر میں ڈوب گئے ہوں گے۔‏ لیکن پھر چند ہی لمحوں میں اُن پر ایک اَور احساس حاوی ہو گیا جس نے اُن کی دلیری کو دبا دیا۔‏‏—‏متی 14:‏29 کو پڑھیں۔‏

‏”‏جب اُنہوں نے طوفان کی شدت کو دیکھا تو وہ ڈر گئے۔‏“‏

20.‏ ‏(‏الف)‏ پطرس کا دھیان یسوع سے کیسے ہٹ گیا اور اِس کا کیا نتیجہ نکلا؟‏ (‏ب)‏ پطرس کو ایک اہم درس دینے کے لیے یسوع نے اُن سے کیا کہا؟‏

20 پطرس کو اپنی نظریں یسوع مسیح پر ٹکائے رکھنے کی ضرورت تھی۔‏ یسوع،‏ یہوواہ کی طاقت کی بدولت پطرس کو اُچھلتی موجوں پر چلنے کے قابل بنا رہے تھے۔‏ اور یسوع ایسا اِس لیے کر رہے تھے کیونکہ پطرس نے اُن پر ایمان ظاہر کِیا تھا۔‏ لیکن پھر پطرس کا دھیان بھٹکنے لگا۔‏ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏جب اُنہوں نے طوفان کی شدت کو دیکھا تو وہ ڈر گئے۔‏“‏ جیسے ہی پطرس کی نظریں اُن موجوں پر پڑیں جو شدت سے کشتی کے ساتھ ٹکرا کر ہوا میں جھاگ اُچھال رہی تھیں تو اُن پر گھبراہٹ چھا گئی۔‏ شاید اُنہیں لگا ہو کہ وہ بےرحم موجیں اُنہیں دبوچ لیں گی۔‏ اُن کے دل میں خوف کی ایسی اُونچی لہریں اُٹھنے لگیں کہ اُن کے ایمان کا جہاز غرق ہونا شروع ہو گیا۔‏ جس آدمی کو اِس بنیاد پر چٹان کا نام دیا گیا تھا کہ وہ ٹھوس ایمان کا مالک بنے گا،‏ وہ اپنے ڈگمگاتے ایمان کی وجہ سے ایک پتھر کی طرح ڈوبنے لگا۔‏ پطرس ایک ماہر تیراک تھے لیکن اُنہوں نے اپنی اِس صلاحیت پر بھروسا نہیں کِیا۔‏ وہ چلّائے:‏ ”‏مالک!‏ مجھے بچائیں!‏“‏ یسوع نے فوراً اُن کا ہاتھ پکڑ کر اُنہیں اُوپر کھینچ لیا۔‏ ابھی وہ دونوں پانی کی سطح پر ہی تھے کہ یسوع نے پطرس کو ایک اہم درس دیتے ہوئے کہا:‏ ”‏آپ کا ایمان کمزور کیوں ہے؟‏ آپ نے شک کیوں کِیا؟‏“‏—‏متی 14:‏30،‏ 31‏۔‏

21.‏ شک نقصان‌دہ کیوں ہے اور ہم اِس کا مقابلہ کیسے کر سکتے ہیں؟‏

21 ‏”‏آپ نے شک کیوں کِیا؟‏“‏ اِس سوال کے ذریعے یسوع نے پطرس کی توجہ اُس چیز پر دِلائی جس کی وجہ سے وہ قائم نہیں رہ پائے تھے۔‏ شک واقعی تباہ‌کُن ثابت ہو سکتا ہے۔‏ اگر ہم اِس دُشمن کو اپنے ذہن میں گھسنے دیں گے تو یہ آہستہ آہستہ ہمارے ایمان کے جہاز کو کھوکھلا کر دے گا اور آخرکار ہمیں روحانی لحاظ سے ڈبو دے گا۔‏ اِس لیے ہمیں ڈٹ کر اِس کا مقابلہ کرنا ہوگا۔‏ لیکن ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟‏ ہمیں خبردار رہنا چاہیے کہ ہمارا دھیان کن باتوں پر رہتا ہے۔‏ اگر ہم ایسی باتوں پر دھیان دیں گے جو ہمیں خوف‌زدہ کر سکتی ہیں،‏ ہمارے حوصلے پست کر سکتی ہیں یا ہماری نظریں یہوواہ اور یسوع سے ہٹا سکتی ہیں تو ہمارے دل میں شک کی جڑیں مضبوط ہوتی جائیں گی۔‏ لیکن اگر ہم یہوواہ اور اُس کے بیٹے کو تکتے رہیں گے اور اپنا دھیان اُن کاموں پر رکھیں گے جو اُنہوں نے اپنے بندوں کے لیے کیے ہیں،‏ کر رہے ہیں اور کرنے والے ہیں تو شک ہمارے ایمان کو نقصان نہیں پہنچا پائے گا۔‏

22.‏ پطرس کی مثال پر عمل کرنا فائدہ‌مند کیوں ہے؟‏

22 جب پطرس پانی پر یسوع کے پیچھے چلتے ہوئے کشتی کی طرف گئے تو اُنہوں نے دیکھا کہ طوفان تھم گیا ہے۔‏ گلیل کی جھیل پر ہر طرف خاموشی چھا گئی تھی۔‏ پطرس نے باقی شاگردوں کے ساتھ ہم‌آواز ہو کر یسوع سے کہا:‏ ”‏آپ واقعی خدا کے بیٹے ہیں!‏“‏ (‏متی 14:‏33‏)‏ جیسے جیسے نیا دن چڑھا،‏ پطرس کا دل شکرگزاری سے بھرتا گیا۔‏ اُنہوں نے یہ سیکھ لیا کہ اُنہیں کسی قسم کے خوف یا شک کو یہ اِجازت نہیں دینی چاہیے کہ وہ یہوواہ اور یسوع پر اُن کے ایمان کو کمزور کرے۔‏ یہ سچ ہے کہ یسوع نے اُن کے اندر جو چٹان جیسا مسیحی دیکھا تھا،‏ اُسے باہر آنے میں ابھی وقت لگنا تھا۔‏ لیکن پطرس کا عزم تھا کہ وہ اپنے اندر بہتری اور پختگی لاتے رہیں گے۔‏ کیا آپ نے بھی یہ عزم کِیا ہے؟‏ اگر ہاں تو پطرس کی مثال پر عمل کرنا آپ کے لیے بہت فائدہ‌مند ہوگا۔‏