باب 16
خدا کے گھر کے لیے یسوع مسیح کا جوش
-
یسوع مسیح نے تاجروں کو ہیکل سے نکالا
قانا میں شادی پر جانے کے بعد یسوع مسیح کفرنحوم کے لیے روانہ ہوئے۔ اُن کے ساتھ اُن کی ماں اور اُن کے بھائی یعقوب، یوسف، شمعون اور یہوداہ بھی تھے۔
مگر یسوع مسیح کفرنحوم کیوں گئے؟ کیونکہ کفرنحوم شہر ناصرت اور قانا سے بڑا شہر تھا اور وہاں زیادہ لوگوں کا آنا جانا تھا۔ اِس کے علاوہ یسوع کے بہت سے شاگرد کفرنحوم میں یا اِس کے آسپاس رہتے تھے۔ یوں یسوع مسیح شاگردوں کو اُن ہی کے شہر میں تعلیم اور تربیت دے سکتے تھے۔
یسوع مسیح نے کفرنحوم میں کئی معجزے کیے اور اِن کا چرچا پورے شہر اور آسپاس کے علاقوں میں ہو گیا۔ پھر یسوع مسیح اور اُن کے شاگرد 30ء کی عیدِفسح منانے کے لیے یروشلیم گئے جو کہ یہودی مرد ہونے کے ناتے اُن پر فرض تھا۔
یروشلیم پہنچ کر وہ ہیکل میں گئے۔ وہاں شاگردوں نے یسوع مسیح کی شخصیت کا ایک نیا پہلو دیکھا جس سے وہ بہت متاثر ہوئے۔
موسیٰ کی شریعت میں یہ حکم تھا کہ بنیاِسرائیل ہیکل میں جانوروں کی قربانیاں پیش کریں۔ لیکن بہت سے لوگ دوسرے علاقوں سے یروشلیم آتے تھے۔ اِس لیے شریعت میں اِن لوگوں کو قربانی کے جانور لانے کی بجائے پیسے لانے کی اِجازت تھی تاکہ وہ یروشلیم ہی میں گائے، بیل، بھیڑ بکریاں اور ضرورت کی دوسری چیزیں خرید سکیں۔ (اِستثنا 14:24-26) اِس بات کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے یروشلیم کے تاجر ہیکل کے ایک بڑے صحن میں ہی جانور اور پرندے بیچنے لگے۔ اَور تو اَور، بہت سے تاجروں نے ناجائز منافع کمانے کے لیے اِن چیزوں کی قیمتوں کو بڑھا دیا۔
یہ دیکھ کر یسوع مسیح کو بہت غصہ آیا۔ اُنہوں نے پیسوں کا کاروبار کرنے والوں کے سِکے بکھیر دیے، اُن کی میزیں اُلٹ دیں اور اُنہیں ہیکل سے باہر نکال دیا۔ پھر یسوع مسیح نے کہا: ”یہ چیزیں یہاں سے لے جاؤ! میرے باپ کے گھر کو منڈی نہ بناؤ!“—یوحنا 2:16۔
جب یسوع مسیح کے شاگردوں نے یہ دیکھا تو اُنہیں یاد آیا کہ خدا کے بیٹے کے بارے میں یہ پیشگوئی کی گئی تھی کہ ”میرے دل میں تیرے گھر کے لیے جوش بھڑک اُٹھے گا۔“ لیکن وہاں موجود یہودیوں نے یسوع مسیح سے کہا: ”ہمیں کوئی نشانی دِکھاؤ جس سے ثابت ہو کہ تمہیں یہ سب کچھ کرنے کا اِختیار دیا گیا ہے۔“ اِس پر یسوع نے جواب دیا: ”اِس ہیکل کو گِرا دیں اور مَیں تین دن میں اِسے دوبارہ کھڑا کر دوں گا۔“—یوحنا 2:17-19؛ زبور 69:9۔
یہودیوں کا خیال تھا کہ یسوع مسیح اصلی ہیکل کے بارے میں بات کر رہے ہیں اِس لیے اُنہوں نے کہا: ”اِس ہیکل کو بنانے میں 46 (چھیالیس) سال لگے تو تُم اِسے تین دن میں کیسے کھڑا کرو گے؟“ (یوحنا 2:20) لیکن یسوع مسیح اصلی ہیکل کی نہیں بلکہ اپنے جسم کی بات کر رہے تھے۔ اِس واقعے کے تین سال بعد جب یسوع مسیح کو مُردوں میں سے زندہ کِیا گیا تو اُن کے شاگردوں کو یہ بات یاد آئی۔