آثارِقدیمہ کی دریافتیں بادشاہ داؤد کو ایک حقیقی شخص ثابت کرتی ہیں
بائبل کے مطابق اِسرائیل کے بادشاہ داؤد گیارہویں صدی قبلازمسیح میں رہتے تھے اور اُن کی نسل سے آنے والوں نے سینکڑوں سال تک حکمرانی کی۔ لیکن کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ داؤد ایک فرضی کردار تھے اور اُن کے بارے میں بہت عرصے بعد کہانیاں گھڑی گئیں۔ کیا بادشاہ داؤد واقعی ایک حقیقی شخص تھے؟
سن 1993ء میں ماہرِآثارِقدیمہ ایوراہام بیران اور اُن کے ساتھیوں نے پتھر کا ایک ٹکڑا دریافت کِیا۔ اُنہیں یہ ٹکڑا شمالی اِسرائیل میں تلدان نامی ایک قدیم ٹیلے سے ملا۔ اُس ٹکڑے پر ایک تحریر کندہ تھی جس میں ”داؤد کے گھرانے“ کا ذکر کِیا گیا تھا۔ وہ ٹکڑا نویں صدی قبلازمسیح کا ہے اور اُس پر لکھی تحریر میں قدیم سامی زبانوں کے حروف اِستعمال کیے گئے ہیں۔ وہ ٹکڑا غالباً اُس یادگار کا حصہ تھا جسے ارامیوں نے تعمیر کِیا تھا۔ اُس یادگار پر ارامیوں نے بڑی شیخی بگھارتے ہوئے بنیاِسرائیل پر اپنی فتوحات کو بیان کِیا تھا۔
بلاگ ”بائبل ہسڑی ڈیلی“ کے ایک مضمون کے مطابق کچھ لوگ یہ نہیں مانتے کہ اُس تحریر میں ”داؤد کے گھرانے“ کے ذکر سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بادشاہ داؤد واقعی ایک حقیقی شخص تھے۔ لیکن اُس بلاگ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اِس حوالے سے بائبل کے بہت سے عالموں اور آثارِقدیمہ کے ماہرین کی رائے فرق ہے۔ اُن کے مطابق تلدان پر ملے ہوئے پتھر کے ٹکڑے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بائبل میں ذکرکردہ بادشاہ داؤد واقعی تھے۔ یہ دریافت اُن اہم ترین دریافتوں میں سے ایک ہے جن کا ذکر رسالے ”ببلیکل آرکیولوجی ریویو“ میں کِیا گیا ہے۔